جناب قنبرامیرالمومنین مولا علیؑ کے غلام
💐💐جنہیں تاریخ نے گمنام کرنا چاہا💐💐
جناب قنبر ایران کے علاقے ہمدان کے رہنے والے تھے یا یمن کے قبیلہ ہمدانی کے فرد تھے. پچیس تیس برس کے تھے کہ ایک جنگ میں (غالبا عمری دور میں) گرفتار ہو کر مدینے آئے تو جناب امیر علیہ السلام نے خریدا اور ساتھ لے گئے. مسلمان مجاہدوں کے ہاتھوں لگے زخموں کو مولا نے اپنے دست شفقت سے صاف کیا, مرہم کیا اور دلجوئی کی. مولا کے فیض سے قنبر اسلام لائے اور جب قنبر تندرست ہو گیا تو مولا نے زر خرید قنبر کو آزاد کر کے فرمایا کہ قنبر چاہو تو اہنے وطن چلے جاؤ اور چاہو تو یہیں رہ لو. لیکن قنبر مولا کے قدموں سے لپٹ گئے اور آزاد ہونے کے بعد بھی غلام علی رہنا پسند کیا. آپکا نام قنبر تھا اور مدینے والے انہیں ہمدانی ہونے کے سبب ابو ہمدان کہنے لگے.
سلمان اور قنبر تاریخ کے وہ دو فرد ہیں جنہوں نے اسلام لانے کے بعد اپنا کوئی اور تعارف پسند ہی نہیں کیا.
ساری زندگی قنبر سے عرب اسکا حسب نسب پوچھتے رہے اور قنبر کا ایک ہی جواب رہا کہ:
انا مولیٰ من ضرب بالسیفین و طعن بر محین و صلی قبلتین و بایع البیعتین و ہاجر الھجرتین و لم یکفر باللہ طرفہ عین, انا مولی صالح المؤمنین و وارث النبیین و خیر الوصیین...
میں اسکا غلام ہوں جس نے ایک جنگ دو تلواروں سے لڑا, اور دو ہی نیزوں سے لڑا, اور دونوں قبلتین کی طرف نما ز پڑھی رسول اللہ کی دو دفعہ بیعت کی, جو زندگی بھر آنکھ جھپکنے کے برابر عرصے کے لئے بھی کافر نہ رہا...میں مؤمنین میں سے سب سے زیادہ صالح مرد کا غلام ہوں جو انبیاء کا وارث اور رسول اللہ کے اوصیاء کا سید و سردار ہے.
( تلخیصات ازشرح ابن حدید, مناقب ابن شہر آشوب, الکافی, رجال کشی,)
جناب قنبر علم وتقویٰ کے ساتھ ساتھ نڈراور فصاحت و بلاغت کے انتھائی ماھر تھے کیونکہ مولاعلیؑ کے حقیقی غلام تھے( کیونکہ ایک خط میں علیؑ نے کہا اے قنبر تم معرے ہو) جس کا ثبوت معاویہ جیسےوقت حاکم سے سخت گفتگو ھے جو تاریخ کے صفحات پر آج بھی موجود ھے
قنبر جنگ صفین میں مولا لے ایک دستے کے علمبردار تھے. روایات میں ہے کہ جب مولا کبھی سوتے تھے تو قنبر تلوار لیکر چپکے سے مولا کے سرہانے پہرہ دینے لگتے. اک دن مولا نے کہا کہ قنبر تم ایسا کیوں کرتے ہو تو قنبر نے کہا کہ اہل زمین سے آپکی حفاظت کرتا ہوں. مولا نے فرمایا کہ قنبر جب تک اللہ کا امر نہ ہو, ان میں سے کوئی میرے پہ غالب نہیں آ سکتا.
( تلخیصات ازشرح ابن حدید, مناقب ابن شہر آشوب, الکافی, رجال کشی,)
19 موکلان دوزخ کے واقعے سہرا بھی جناب قنبر کی عظمت اور جسمانی طاقت کا منہ بولتا ثبوت ھے
روایت میں آیا ہے کہ " قنبر " کی بے احترامی کی گئی اور وہ بے چین ہوئے اور جواب دینا چاہتے تھے کہ ،،،،،
امام علیؑ نے فرمایا :
" ٹھہرو اے قنبر " گالی دینے والے سے بے اعتنائی کرو اور اس کو اسی کی حالت پر چھوڑ دو تا کہ خدائے متعال کو خوش کرو اور شیطان کو غضبناک اور دشمن کو سزا دو ( کیونکہ دشمن کی اس سے بڑھ کر کوئی سزا نہیں ہے کہ اس کا اعتنا نہ کیا جائے ) قسم اس خدا کی جو دانہ کو شگافتہ کرنے والا اور انسان کو پیدا کرنے والا ہے ، مومن حلم و بردباری سے زیادہ کسی اور چیز سے خدا کو راضی نہیں کرتا ہے ، غصہ کو ضبط کرنے سے زیادہ کسی اور چیز سے شیطان کو ناراض نہیں کرتا اور احمق کے مقابلہ میں خاموشی اختیار کرنے سے زیادہ اسے کسی چیز سے سزا نہیں دیتا ہے ۔" (بحار الانوار ، ج ۷۱ ، ص ۴۲۴)
تاریخ میں متعدد بار قنبر نے اپنا یہی تعارف کرایا. حجاج بن نا معلوم معروف بہ ابن یوسف ملعون کو پتہ چلا تو جل بھن گیا کہ کوئی اپنا تعارف اس کے سوا کراتا ہی نہیں. حجا ج کمینے نے جناب قنبر کو بلایا اور آتے ہی کہا تم کون ہو...من انت...حجاج نے یہ سوال اسی نیت سے کیا کہ اچانک سوال پر قنبر اپنا تعارف اپنے ن سے کرائے گا کہ انا ابو ہمدان قنبر.....لیکن قنبر نے فورا ہی کہا انا مولی....
یہ سن کر حجاج نے آپ کے قتل کا حکم دے دیا.
( تلخیصات ازشرح ابن حدید, مناقب ابن شہر آشوب, الکافی, رجال کشی,)
بعض روایات میں آپ کی شہادت 13 رمضان بتائی گئی ھے
اور یوں مولا کی وہ بات بھی حق صادق ہوئی کہ قنبر تجھے موت نہیں ناحق زبح کیا جاۓگا
امام زین العابدین کی صحیفہ کاملہ کی دعا میں آپ کی شہادت پردکھ کا اظہاربھی آپ کی عظمت کی نشانی ھے
جناب قنبر کا مزار رویات کے مطابق بغداد ( محلہ یہود و نصاریٰ کے درمیان ایک علاقہ جناب قنبر کے نام سے منصوب) میں ھے
جiناب قنبر کی مولا امام حسینؑ ک کربلا میں نہ ھونے کی مختصر وجہ عھد معاویہ میں سخت قید تھی
💐💐جنہیں تاریخ نے گمنام کرنا چاہا💐💐
جناب قنبر ایران کے علاقے ہمدان کے رہنے والے تھے یا یمن کے قبیلہ ہمدانی کے فرد تھے. پچیس تیس برس کے تھے کہ ایک جنگ میں (غالبا عمری دور میں) گرفتار ہو کر مدینے آئے تو جناب امیر علیہ السلام نے خریدا اور ساتھ لے گئے. مسلمان مجاہدوں کے ہاتھوں لگے زخموں کو مولا نے اپنے دست شفقت سے صاف کیا, مرہم کیا اور دلجوئی کی. مولا کے فیض سے قنبر اسلام لائے اور جب قنبر تندرست ہو گیا تو مولا نے زر خرید قنبر کو آزاد کر کے فرمایا کہ قنبر چاہو تو اہنے وطن چلے جاؤ اور چاہو تو یہیں رہ لو. لیکن قنبر مولا کے قدموں سے لپٹ گئے اور آزاد ہونے کے بعد بھی غلام علی رہنا پسند کیا. آپکا نام قنبر تھا اور مدینے والے انہیں ہمدانی ہونے کے سبب ابو ہمدان کہنے لگے.
سلمان اور قنبر تاریخ کے وہ دو فرد ہیں جنہوں نے اسلام لانے کے بعد اپنا کوئی اور تعارف پسند ہی نہیں کیا.
ساری زندگی قنبر سے عرب اسکا حسب نسب پوچھتے رہے اور قنبر کا ایک ہی جواب رہا کہ:
انا مولیٰ من ضرب بالسیفین و طعن بر محین و صلی قبلتین و بایع البیعتین و ہاجر الھجرتین و لم یکفر باللہ طرفہ عین, انا مولی صالح المؤمنین و وارث النبیین و خیر الوصیین...
میں اسکا غلام ہوں جس نے ایک جنگ دو تلواروں سے لڑا, اور دو ہی نیزوں سے لڑا, اور دونوں قبلتین کی طرف نما ز پڑھی رسول اللہ کی دو دفعہ بیعت کی, جو زندگی بھر آنکھ جھپکنے کے برابر عرصے کے لئے بھی کافر نہ رہا...میں مؤمنین میں سے سب سے زیادہ صالح مرد کا غلام ہوں جو انبیاء کا وارث اور رسول اللہ کے اوصیاء کا سید و سردار ہے.
( تلخیصات ازشرح ابن حدید, مناقب ابن شہر آشوب, الکافی, رجال کشی,)
جناب قنبر علم وتقویٰ کے ساتھ ساتھ نڈراور فصاحت و بلاغت کے انتھائی ماھر تھے کیونکہ مولاعلیؑ کے حقیقی غلام تھے( کیونکہ ایک خط میں علیؑ نے کہا اے قنبر تم معرے ہو) جس کا ثبوت معاویہ جیسےوقت حاکم سے سخت گفتگو ھے جو تاریخ کے صفحات پر آج بھی موجود ھے
قنبر جنگ صفین میں مولا لے ایک دستے کے علمبردار تھے. روایات میں ہے کہ جب مولا کبھی سوتے تھے تو قنبر تلوار لیکر چپکے سے مولا کے سرہانے پہرہ دینے لگتے. اک دن مولا نے کہا کہ قنبر تم ایسا کیوں کرتے ہو تو قنبر نے کہا کہ اہل زمین سے آپکی حفاظت کرتا ہوں. مولا نے فرمایا کہ قنبر جب تک اللہ کا امر نہ ہو, ان میں سے کوئی میرے پہ غالب نہیں آ سکتا.
( تلخیصات ازشرح ابن حدید, مناقب ابن شہر آشوب, الکافی, رجال کشی,)
19 موکلان دوزخ کے واقعے سہرا بھی جناب قنبر کی عظمت اور جسمانی طاقت کا منہ بولتا ثبوت ھے
روایت میں آیا ہے کہ " قنبر " کی بے احترامی کی گئی اور وہ بے چین ہوئے اور جواب دینا چاہتے تھے کہ ،،،،،
امام علیؑ نے فرمایا :
" ٹھہرو اے قنبر " گالی دینے والے سے بے اعتنائی کرو اور اس کو اسی کی حالت پر چھوڑ دو تا کہ خدائے متعال کو خوش کرو اور شیطان کو غضبناک اور دشمن کو سزا دو ( کیونکہ دشمن کی اس سے بڑھ کر کوئی سزا نہیں ہے کہ اس کا اعتنا نہ کیا جائے ) قسم اس خدا کی جو دانہ کو شگافتہ کرنے والا اور انسان کو پیدا کرنے والا ہے ، مومن حلم و بردباری سے زیادہ کسی اور چیز سے خدا کو راضی نہیں کرتا ہے ، غصہ کو ضبط کرنے سے زیادہ کسی اور چیز سے شیطان کو ناراض نہیں کرتا اور احمق کے مقابلہ میں خاموشی اختیار کرنے سے زیادہ اسے کسی چیز سے سزا نہیں دیتا ہے ۔" (بحار الانوار ، ج ۷۱ ، ص ۴۲۴)
تاریخ میں متعدد بار قنبر نے اپنا یہی تعارف کرایا. حجاج بن نا معلوم معروف بہ ابن یوسف ملعون کو پتہ چلا تو جل بھن گیا کہ کوئی اپنا تعارف اس کے سوا کراتا ہی نہیں. حجا ج کمینے نے جناب قنبر کو بلایا اور آتے ہی کہا تم کون ہو...من انت...حجاج نے یہ سوال اسی نیت سے کیا کہ اچانک سوال پر قنبر اپنا تعارف اپنے ن سے کرائے گا کہ انا ابو ہمدان قنبر.....لیکن قنبر نے فورا ہی کہا انا مولی....
یہ سن کر حجاج نے آپ کے قتل کا حکم دے دیا.
( تلخیصات ازشرح ابن حدید, مناقب ابن شہر آشوب, الکافی, رجال کشی,)
بعض روایات میں آپ کی شہادت 13 رمضان بتائی گئی ھے
اور یوں مولا کی وہ بات بھی حق صادق ہوئی کہ قنبر تجھے موت نہیں ناحق زبح کیا جاۓگا
امام زین العابدین کی صحیفہ کاملہ کی دعا میں آپ کی شہادت پردکھ کا اظہاربھی آپ کی عظمت کی نشانی ھے
جناب قنبر کا مزار رویات کے مطابق بغداد ( محلہ یہود و نصاریٰ کے درمیان ایک علاقہ جناب قنبر کے نام سے منصوب) میں ھے
جiناب قنبر کی مولا امام حسینؑ ک کربلا میں نہ ھونے کی مختصر وجہ عھد معاویہ میں سخت قید تھی
No comments: