موضوع : منافق كى پہچان - ڈانس اور گانے
✍ حديث مبارك :
عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: اسْتِمَاعُ اللَّهْوِ وَ الْغِنَاءِ يُنْبِتُ النِّفَاقَ كَمَا يُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّرْعَ.
🔻ترجمہ :
امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں :
’’ لہو اور گانے ‘‘ كا سُننا منافقت كو اگاتا ہے بالكل ايسے ہى جيسے پانى كھيت كو اگاتا ہے ۔
🔸حوالہ :
وسائل الشيعة ، ج ۱۷، ص ۳۱۶، باب ۱۰۱، حديث : ۱ - ۲۲۶۴۱
📚 لمحہِ غور و فكر :
🔻 مراجع عظام و فقہاء كرام كے مجموعى فتاوى كے مطابق گانے بجانا ، سننا اور اس كے ليے كسى بھى چيز كو حاضر كرنا سب حرام ہے ۔ اس سے بدتر چيز ڈانس و رقص ہے جو مرد پر حرام ہے ، حتى كہ علاقائى رقص بھى احتياط واجب اور بعض كے مطابق واجب طور پر حرام ہيں ۔
🔹 شيطان كے پھندوں ميں سے ايك اہم ترين پھندا خاتون، گانا و رقص و لہويات ہيں ۔ اگر ديكھنا ہو كہ ايك شخص پر شيطان سوار ہو كر اس سے كرتب دكھائے تو ايسے شخص كو گانوں كى محافل ميں رقص و ڈانس كرتے ہوئے ملاحظہ كيا جا سكتا ہے ۔
🔹انسان چاہے جوانى كے نشے ميں مست ہو يا بڑھاپے ميں موت سے غافل ۔۔۔ اس پر مختلف حالات طارى ہوتے رہتے ہيں ۔۔۔ كبھى شيطان انسان پر اسى طرح سوار ہو جاتا ہے جيسے بدكے ہوئے بھينسے پر كوئى سوار۔۔ كہ بھينسا آگے پيچھے ہلتے ہوئے ايسے مناظر پيش كرتا ہے كہ جيسے وہ ديوانہ ہو گيا ہو ۔۔ گانوں كى دھن ميں مست بوڑھا يا جوان جب ڈانس و رقص ميں مشغول ہوتا ہے تو ايسے ہى مجنونوں والا منظر پيش كر رہا ہوتا ہے ۔۔ يہى وجہ ہے كہ لہويات ، گانے و ڈانس انسان كو منافقوں كى فہرست ميں شامل كرنے كا سبب بن جاتے ہيں ۔ ۔
🔹 اس حديث شريف ميں امام صادق عليہ السلام دلوں ميں منافقت كے پيدا ہونے كے مختلف اسباب كو بيان كر رہے ہيں ۔ منافقت كى پيدائش اور نشوونما كا صرف ايك سبب نہيں ہے بلكہ اس كى مختلف وجوہات ہيں جن ميں سے ايك ’’ گانے و ڈانس ‘‘ كى لہوى فسق و فجور سے پُر محافل ہيں ۔
🔹 حديث شريف ميں پانى اور كھيت سے تشبيہ دى ہے كہ ايك فصل اگنے ميں كئى چيزيں سبب قرار پاتى ہيں، مثلا سورج كى روشنى، جڑى بوٹيوں كا صاف ہونا ، پانى كا ملنا ۔۔ ان ميں سب سے اہم سبب ’’ پانى ‘‘ ہے جس كے ذريعے تيزى كے ساتھ نشوونما ہوتى ہے ۔ اسى طرح منافقت كى پيداوار ميں مختلف اسباب ہوتے ہيں جيسے واجبات كو ترك كرنا ، محرمات كو انجام دينا ۔۔ ليكن ان ميں سب سے تيز سبب ’’ گانے اور ڈانس و رقص ‘‘ پر مشتمل لہويات ہيں ۔
🔻سب سے زيادہ خطرے ميں وہ انسان ہے جو اعلانيہ گناہ كرتا ہے اور اس كے آثار سوشل ميڈيا ميں صدقہ جاريہ بن كر پھرتے رہتے ہيں ۔ ايك مرتبہ انسان تنہائى ميں گناہ انجام ديتا ہے ۔ ايسے شخص ميں منافقت كا مرض تو پايا جاتا ہے ليكن وہ مرض زيادہ بڑھا نہيں ہے۔ ايك مرتبہ انسان اعلانيہ طور پر بھرى محفل ميں گدھوں كى آوازوں ميں بِدكے ہوئے بھينسے كا منظر پيش كر رہا ہوتا ہے اور شيطان كے ايك اشاروں پر قدموں كو جنبش دے رہا ہوتا ہے ۔۔۔ يہ اعلانيہ گناہ كرنے والا صرف لہويات كى بناء پر گناہانِ كبيرہ ميں مبتلا نہيں ہو رہا بلكہ فسق و فجور اور ظالمين و منافقين كا عنوان بھى اپنے اوپر چسپا كر رہا ہے ۔ پس بھرى محفلوں ميں منافقت كے مظاہرے كرنا سنگين جرائم ميں سے ہے ۔
🔻 الكافى ميں رسول اللہ صلى اللہ عليہ وآلہ فرماتے ہيں :
أَنْهَاكُمْ عَنِ الزَّفْنِ وَ الْمِزْمَارِ وَ عَنِ الْكُوبَاتِ وَ الْكَبَرَاتِ.
ميں تمہيں رقص و ڈانس، لہوى بانسرى اور چھوٹے اور دو منہ والے طبل بجانے سے منع كرتا ہوں ۔
🔸حوالہ :
الكافى، ج ۶، ص ۴۳۲، باب الغناء، حديث ۷۔
🔻ايك اور حديث ميں رسول اللہ صلى اللہ عليہ وآلہ سے منقول ہے :
ِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص نَهَى عَنِ الضَّرْبِ بِالدَّفِّ وَ الرَّقْصِ وَ عَنِ اللَّعِبِ كُلِّهِ وَ عَنْ حُضُورِهِ وَ عَنِ الِاسْتِمَاعِ إِلَيْه۔
بے شك رسول اللہ صلى اللہ عليہ وآلہ نے ( لہوى طور پر ) دف بجانے اور رقص ڈانس كرنے اور تمام باطل كھيل كود سے منع كيا ہے اور ايسى محافل ميں شركت اور اس كو توجہ سے سننے سے منع كيا ہے ۔
🔸حوالہ :
عوالى اللئالى، ج ۱ ، ص ۲۶۰، الفصل : ۱۰، حديث : ۴۱ ۔
🔻شراب ، گانے ، غناء ، رقص ، ڈانس ۔۔ يہ وہ خطرناك جرائم تھے تو يزيدى محافل ميں برپا ہوتے اور يزيد لعين كے فسق و فجور كو جب بيان كيا تو يہى وہ امور تھے جنہيں ذكر كيا جاتا تھا ۔۔ اگر آج ايك شخص اپنے منہ سے ہزار حسينيت كے نعرے لگائے ليكن اس كا عمل اور اس كا داڑھى سے عارى چہرہ يزيدى كردار ميں ڈھلا ہو تو يہى وہ منافقت ہے جس كى طرف حديث مبارك ميں اشارہ كيا گيا ہے ۔
اللہ سبحانہ ہم سب كو گانے ، رقص ڈانس ، لہوى باطل طور طريقوں سے كنارہ كش ہونے كى توفيق عنايت فرمائے تاكہ منافقت كى جڑ كو اپنے باطن سے اكھاڑ سكيں ۔
🍀 البرّ علمى و فكرى مركز
✍ حديث مبارك :
عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: اسْتِمَاعُ اللَّهْوِ وَ الْغِنَاءِ يُنْبِتُ النِّفَاقَ كَمَا يُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّرْعَ.
🔻ترجمہ :
امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں :
’’ لہو اور گانے ‘‘ كا سُننا منافقت كو اگاتا ہے بالكل ايسے ہى جيسے پانى كھيت كو اگاتا ہے ۔
🔸حوالہ :
وسائل الشيعة ، ج ۱۷، ص ۳۱۶، باب ۱۰۱، حديث : ۱ - ۲۲۶۴۱
📚 لمحہِ غور و فكر :
🔻 مراجع عظام و فقہاء كرام كے مجموعى فتاوى كے مطابق گانے بجانا ، سننا اور اس كے ليے كسى بھى چيز كو حاضر كرنا سب حرام ہے ۔ اس سے بدتر چيز ڈانس و رقص ہے جو مرد پر حرام ہے ، حتى كہ علاقائى رقص بھى احتياط واجب اور بعض كے مطابق واجب طور پر حرام ہيں ۔
🔹 شيطان كے پھندوں ميں سے ايك اہم ترين پھندا خاتون، گانا و رقص و لہويات ہيں ۔ اگر ديكھنا ہو كہ ايك شخص پر شيطان سوار ہو كر اس سے كرتب دكھائے تو ايسے شخص كو گانوں كى محافل ميں رقص و ڈانس كرتے ہوئے ملاحظہ كيا جا سكتا ہے ۔
🔹انسان چاہے جوانى كے نشے ميں مست ہو يا بڑھاپے ميں موت سے غافل ۔۔۔ اس پر مختلف حالات طارى ہوتے رہتے ہيں ۔۔۔ كبھى شيطان انسان پر اسى طرح سوار ہو جاتا ہے جيسے بدكے ہوئے بھينسے پر كوئى سوار۔۔ كہ بھينسا آگے پيچھے ہلتے ہوئے ايسے مناظر پيش كرتا ہے كہ جيسے وہ ديوانہ ہو گيا ہو ۔۔ گانوں كى دھن ميں مست بوڑھا يا جوان جب ڈانس و رقص ميں مشغول ہوتا ہے تو ايسے ہى مجنونوں والا منظر پيش كر رہا ہوتا ہے ۔۔ يہى وجہ ہے كہ لہويات ، گانے و ڈانس انسان كو منافقوں كى فہرست ميں شامل كرنے كا سبب بن جاتے ہيں ۔ ۔
🔹 اس حديث شريف ميں امام صادق عليہ السلام دلوں ميں منافقت كے پيدا ہونے كے مختلف اسباب كو بيان كر رہے ہيں ۔ منافقت كى پيدائش اور نشوونما كا صرف ايك سبب نہيں ہے بلكہ اس كى مختلف وجوہات ہيں جن ميں سے ايك ’’ گانے و ڈانس ‘‘ كى لہوى فسق و فجور سے پُر محافل ہيں ۔
🔹 حديث شريف ميں پانى اور كھيت سے تشبيہ دى ہے كہ ايك فصل اگنے ميں كئى چيزيں سبب قرار پاتى ہيں، مثلا سورج كى روشنى، جڑى بوٹيوں كا صاف ہونا ، پانى كا ملنا ۔۔ ان ميں سب سے اہم سبب ’’ پانى ‘‘ ہے جس كے ذريعے تيزى كے ساتھ نشوونما ہوتى ہے ۔ اسى طرح منافقت كى پيداوار ميں مختلف اسباب ہوتے ہيں جيسے واجبات كو ترك كرنا ، محرمات كو انجام دينا ۔۔ ليكن ان ميں سب سے تيز سبب ’’ گانے اور ڈانس و رقص ‘‘ پر مشتمل لہويات ہيں ۔
🔻سب سے زيادہ خطرے ميں وہ انسان ہے جو اعلانيہ گناہ كرتا ہے اور اس كے آثار سوشل ميڈيا ميں صدقہ جاريہ بن كر پھرتے رہتے ہيں ۔ ايك مرتبہ انسان تنہائى ميں گناہ انجام ديتا ہے ۔ ايسے شخص ميں منافقت كا مرض تو پايا جاتا ہے ليكن وہ مرض زيادہ بڑھا نہيں ہے۔ ايك مرتبہ انسان اعلانيہ طور پر بھرى محفل ميں گدھوں كى آوازوں ميں بِدكے ہوئے بھينسے كا منظر پيش كر رہا ہوتا ہے اور شيطان كے ايك اشاروں پر قدموں كو جنبش دے رہا ہوتا ہے ۔۔۔ يہ اعلانيہ گناہ كرنے والا صرف لہويات كى بناء پر گناہانِ كبيرہ ميں مبتلا نہيں ہو رہا بلكہ فسق و فجور اور ظالمين و منافقين كا عنوان بھى اپنے اوپر چسپا كر رہا ہے ۔ پس بھرى محفلوں ميں منافقت كے مظاہرے كرنا سنگين جرائم ميں سے ہے ۔
🔻 الكافى ميں رسول اللہ صلى اللہ عليہ وآلہ فرماتے ہيں :
أَنْهَاكُمْ عَنِ الزَّفْنِ وَ الْمِزْمَارِ وَ عَنِ الْكُوبَاتِ وَ الْكَبَرَاتِ.
ميں تمہيں رقص و ڈانس، لہوى بانسرى اور چھوٹے اور دو منہ والے طبل بجانے سے منع كرتا ہوں ۔
🔸حوالہ :
الكافى، ج ۶، ص ۴۳۲، باب الغناء، حديث ۷۔
🔻ايك اور حديث ميں رسول اللہ صلى اللہ عليہ وآلہ سے منقول ہے :
ِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص نَهَى عَنِ الضَّرْبِ بِالدَّفِّ وَ الرَّقْصِ وَ عَنِ اللَّعِبِ كُلِّهِ وَ عَنْ حُضُورِهِ وَ عَنِ الِاسْتِمَاعِ إِلَيْه۔
بے شك رسول اللہ صلى اللہ عليہ وآلہ نے ( لہوى طور پر ) دف بجانے اور رقص ڈانس كرنے اور تمام باطل كھيل كود سے منع كيا ہے اور ايسى محافل ميں شركت اور اس كو توجہ سے سننے سے منع كيا ہے ۔
🔸حوالہ :
عوالى اللئالى، ج ۱ ، ص ۲۶۰، الفصل : ۱۰، حديث : ۴۱ ۔
🔻شراب ، گانے ، غناء ، رقص ، ڈانس ۔۔ يہ وہ خطرناك جرائم تھے تو يزيدى محافل ميں برپا ہوتے اور يزيد لعين كے فسق و فجور كو جب بيان كيا تو يہى وہ امور تھے جنہيں ذكر كيا جاتا تھا ۔۔ اگر آج ايك شخص اپنے منہ سے ہزار حسينيت كے نعرے لگائے ليكن اس كا عمل اور اس كا داڑھى سے عارى چہرہ يزيدى كردار ميں ڈھلا ہو تو يہى وہ منافقت ہے جس كى طرف حديث مبارك ميں اشارہ كيا گيا ہے ۔
اللہ سبحانہ ہم سب كو گانے ، رقص ڈانس ، لہوى باطل طور طريقوں سے كنارہ كش ہونے كى توفيق عنايت فرمائے تاكہ منافقت كى جڑ كو اپنے باطن سے اكھاڑ سكيں ۔
🍀 البرّ علمى و فكرى مركز
No comments: