AmazonAffiliate

Hack

GADGETS

Life & style

Games

Sports

» »Unlabelled » عنوان : بولتے کیوں نہیں میرے حق میں؟؟؟جمعتہ المبارک

جمعتہ المبارک
وہ دن جس کو اسلام کو خاص اھمیت حاصل ھے. اس دن دنیا بھر کے مسلمان (بلا تفریق فقہ و مسلک) نہایت اھتمام سے عبادت کا مصلہ سجاتے ہیں اور اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل کرنے کیلیئے کوشاں رھتے ہیں۔
مگر پھر کیا دیکھتا ھوں کہ وھی کچھ نام نہاد جہادی جو خود کو مسلمان بتاتے ہیں مگر اصلیت دھشتگرد و خوارج کے سوا کچھ نہیں۔ ان کے مسالک بھی واضح ہیں ، ان کے اجداد بھی صاف ظاھر ہیں اور ان کے پالنے والے بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
علامہ اقبال نے ایسے ھی لوگوں کے ضمن میں کیا خوب کہا ھے :
اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر تو کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
اسی طرح نعرہ تکبیر بلند کرتے ھوئے اک بار پھر داعشی چوپایوں نے افغانستان میں دوران نماز جمعہ اک اہل تشیع کی مسجد پر حملہ کر دیا جس میں میری اطلاعات کے مطابق ابھی تک 27 افراد شہید اور کئی درجن زخمی حالت میں ہیں۔
کچھ روز قبل انہی داعشی درندوں نے اک شیعہ اکثریتی گاوں میں نہتے شہریوں پہ حملہ کر دیا تھا جس میں درجنوں لوگ جان کی بازی ھار بیٹھے۔
دھشتگردوں کا انتخاب روز مبارک جمعہ ھی کیوں؟
وحشیوں کا نشانہ صرف شیعہ ھی کیوں؟
ان بین الاقوامی حملوں میں ایک بات مشترک ھے اور وہ ھے نشانہ ، جو کہ شیعہ ہیں!
پاکستان میں کبھی پشاور کی امامیہ مسجد سرخ نظر آئی تو کبھی شکارپور میں 200 جنازے دیکھنے کو ملے، کبھی محرم کے جلوس میں کراچی کو لال دیکھا تو کبھی پشاور ، راولپنڈی ، کوئٹہ ، ڈی آئی خان حتی کہ پاکستان کا کوئی بھی نمایاں شہر نہیں رھا۔
کوئٹہ و پاڑا چنار کی تو داستانیں ھی الگ ھے ، ھر گھر شہیدوں کے لہو سے روشن ھے ، ھر گھر کا اک چراغ ضرور گل ھے۔ کئی گھروں کے گو کفیل بھی باقی نہیں رھے اور اب ان کے بچے بھیک مانگنے و کام کرنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں۔
کراچی و پشاور و ڈی آئی خان و کوھاٹ و لاھور کی شیعہ ٹارگٹ کلنک ان سب بم دھماکوں سے ما سوا ھے۔
گویا دھشتگردی کے خلاف ایندھن بننے والی اکثریت اہل تشیع کی ھے ، اور نہایت افسوس کیساتھ کہنا پڑ رھا ھے کہ اب بھی پاکستان کیساتھ ان کی حب الوطنی پہ شک کیا جائے!
انھیں خاکروبوں کی بھرتی کیلیئے مائینوریٹیز کے خانے میں لکھنا تو سمجھ ھی سے بالا ھے!
یمن ، شام ، بحرین ، قطیف ، العوامیہ ، عراق ، نائیجیریا کی داستانیں ان سب سے کچھ مختلف نہیں ہیں۔
مجھے شہروں سے اندازہ ھوتا ھے
درندے اب نہیں ہیں جنگلوں میں!



«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

Leave a Reply