AmazonAffiliate

Hack

GADGETS

Life & style

Games

Sports

» »Unlabelled » ولایت فقیہ

کچھ عرصہ سے پاکستان میں ولایت فقیہ کی جو کہ ایک غیر معصوم کی ولایت ہے اس کی باقاعدہ تبلیغ ہو رہی ہے یہ ایک کھلی گمراہی ہے اور یہ تبلیغ اس حد تک پہنچی ہوئی ہے کہ لوگ اس کو شہنشاہ ولایت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت عظمی کے برابر گرداننے لگے ہیں اور یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ فلان کی ولایت اسی ولایت کا تسلسل ہے اس لئے ان سطور کو لکھنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔
مولا علی کی ولایت کا انکار کرنا کفر ہے
ولایت فقیہ کا انکار کرنا گناہ بھی نہیں ہے
ولایت فقیہ کا تعلق نہ اصول دین سے ہے اور نہ فروع دین سے اور نہ ہی اس کا تعلق عقیدے سے ہے یہ صرف مجتہدین کے درمیان ایک موضوع ہے اس کا عوام کے ساتھ تعلق ہے ہی نہیں ہے حقیقت یہی ہے کہ حکومت کرنے کا حق امام معصوم کے علاوہ کسی کے لئے بھی جائز نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ 11 سو سالوں سے شیعہ مراجع نے حکومت ہاتھ میں لینے کی کبھی کوشش نہیں کی ہیں سفیر رابع کی وفات کے بعد سے ابھی تک لاکھوں کی تعداد میں مجتہدین گزرے ہیں جو ایک سے بڑھ کر ایک مایہ ناز تھے انہوں نے علم و استدلال کے ایسے سرچشموں کو شگافتہ کیا جن سے سیراب ہو کر ہی آج لوگ مسلم مجتہد بن رہے ہیں لیکن انہوں نے حکومتی بھاگ دوڑ ہاتھ میں لینے کی کبھی بھی کوشش نہیں کی کیونکہ شیعہ مذھب کا مسلمہ عقیدہ ہے کہ اسلامی حاکم کے لئے معصوم ہونا ضروری ہے اسی لئے ہم امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت و امامت کو ان کی عصمت سے ثابت کرتے ہیں اور قرآن کی یہ آیت (( لا ینال عہدی الظالمین )) نہ صرف غیر معصوم کی حکومت کو نفی کرتے ہیں بلکہ اس کے اسلامی حکومت ہونے کے دعویداروں کے منہ پر جھوٹے ہونے کا مہر ثبت ہے اگر کوئی غیر معصوم اسلام کے نام پر حکومت قائم کرتا ہے وہ صرف نام کا اسلامی ہو سکتا ہے حقیقت میں اسلام کا دور سے بھی واسطہ نہیں ہے
دوسری بات یہ کہ اگر مجتہد اپنی من گھڑت حکومت کے مخالفین کو کچل دے یا انہیں قتل کرئے تو وہ مجتہد فاسق و فاجر اور طاغوت ہے کیونکہ قتل کرنا ظلم کرنا اور دوسرے جرائم کا ارتکاب کرنا گناہ کبیرہ ہے جس کا مرتکب ہونے سے مجتہد فاسق ہوجاتا ہے اور اس کی محدود ولایت ٹوٹ جاتی ہے کیونکہ مجتہد کی محدود ولایت کے لئے بھی عدالت بنیادی شرط ہے اگرچہ وہ اپنی خود ساختہ قوت کے ذریعے لوگوں کی نظر میں مقدس رہ سکتا ہے لیکن در حقیقت وہ شیطان ہوگا جبکہ امام معصوم کی حکومت کا مخالف مرتد اور ان کے خلاف خروج کرنے والے کا خون مباح ہے
جنگ جمل کے بعد عائشہ نے جناب مالک اشتر رضوان اللہ تعالی علیہ سے کہا (( کسی کا قتل تین چیزوں کی وجہ سے جائز ہے یا کافر و مرتد ہونا یا قصاص میں قتل کرنا یا حد جاری کرکے قتل کرنا اور تم لوگوں نے اتنے لوگوں کا خون کس بنا پر بہایا ہے ؟؟ ))
مالک اشتر رض جو ایک برجستہ اسلامی سربراہ تھے انہوں نے فورا کہا (( ہم نے انہی تینوں وجوہات میں سے کسی ایک وجہ کی بنا پر
ان لوگوں کو قتل کیا ہے ۔ )) حقیقت بھی یہی تھی کہ امام علی ع سے جنگ کرنے والے کافر و مرتد تھے
تیسری بات امام معصوم کو حقایق کا علم ہوتا ہے اس لئے ان کی حکومت میں ہونے والے فیصلے واقع کے مطابق ہوتے ہیں جبکہ مجتہد واقع اور حقایق سے جاہل ہوتے ہیں اس جہت سے مجتہد کی حکومت اور عمر ابن خطاب کی خلافت میں کوئی فرق نہیں ہے بلکہ عمر کی خلافت بہتر ہے کیونکہ اس کے غلط فیصلوں کو ٹھیک کرنے کے لئے مولا علی ع موجود تھے جبکہ مجتہد کے غلط فیصلوں کو ٹھیک کرنے کے لئے کوئی معصوم نہیں ہے اگر امام زمانہ عج سے رسائی کا دعوی کرئے تو خود امام زمانہ عج نے اس کے منہ پر تھوکنے کا حکم دیا ہے
اب بتاؤ کیا کرئے گا بے چارہ ولی فقیہ
اگر ولایت فقیہ کو حکومت کے معنی میں لے تو اسے خلافت فقیہ کہنا چاہئے نہ کہ ولایت فقیہ وہ ابوبکر بغدادی کی طرح خلافت قائم کر سکتا ہے اسے ولی امر مسلمین کہنے کے بجائے خلیفۃ المسلمین کہنا چاہئے
امید کی جاتی ہے کہ ولایت کے نام پر لوگوں کے بالخصوص جوانوں کے افکار سے کھیلنے کا سلسلہ رک جائے گا
ورنہ اگر ولایت فقیہ کے رد میں دلائل سامنے آنے لگے تو پھر شیعہ عوام اور جوان طبقہ
ان ولایتیوں کو بھاگنے کا موقع نہیں دیں گے
Show More Re

«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

Leave a Reply