AmazonAffiliate

Hack

GADGETS

Life & style

Games

Sports

» »Unlabelled » "عید قرباں"


‎السلام علیکم
بقر عید کی قربانی کے سلسلے میں گروپ پہ سوالات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ہم نے سوچا ان سوالات کو ایک جگہ جمع کرکے جوابات دے دیئے جائیں
"عید قرباں"
‎*مستحب قربانی کے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ مہربانی فرما کر پوری پوسٹ پڑھئے گا انشاء اللہ مفید ہوگا*
‎سب سے پہلے یہ واضح کر دیں کہ فقہ جعفریہ میں غیر حاجی ( جو حج نہیں کر رہا ہے) کو چاہیے کہ صاحب استطاعت ہو نے کے باوجود بھی قربانی واجب نہیں بلکہ مستحب تاکیدی / مستحب مؤکدہ ہے
‎واجب قربانی(جو حاجی احرام کی حالت میں کرتا ہے) اور مستحب قربانی کے مسائل میں اچھا خاصا فرق ہے
‎جس کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ ان کی حقیقت فقہ جعفریہ میں بالکل مختلف ہیں لہذا ہم کو اپنی فقہ کو فالو کرنا چاہیے اور جو لوگ ان غلط فہمیوں کی وجہ سے قربانی سے محروم ہو جاتے ہیں وہ بھی اس عظیم ثواب میں شامل ہو جائیں
‎اب آتے ہیں ان غلط فہمیوں کی طرف
غلط فہمی 1⃣
‎کٹے ہوئےکان والا،سینگ ٹوٹا وغیرہ وغیرہ کی قربانی نہیں ہو سکتی ہے؟
 جواب: عید الاضحی پر مستحب قربانی میں عیب دار جانور مثلاََ اندھا، لنگڑا ، کٹے ھوئے کان والا، ٹوٹی ھوئی ھڈی والا، ٹوٹے ھوئے سینگوں والا ،خصّی ، بہت بوڑھا و کمزور و لاغر بھی قربان کیا جا سکتا ھے *البتہ احتیاط اور افضل و بہتر یہی ھے کہ جانور صحیح و سالم اور موٹا ھو*
‎نر و مادہ کا بھی کوئی فرق نہیں
💠 بہت سے افراد جو زیادہ پیسے قربانی پر خرچ نہیں کر سکتے وہ اس طرح کے کم خرچ جانور کی قربانی کر سکتے ہیں اسے حرام سمجھ کر بالکل ھی ثواب سے محروم نہ رہ جائیں
 غلط فہمی 2⃣
‎اونٹ میں دس حصے گائے میں سات اور بکرا میں کوئی حصہ نہیں ہوتا
 جواب : مستحب قربانی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں حتی کہ ایک بکرے میں بھی آپ تمام گھر والوں کا حصہ ڈال سکتے ہیں
🔹اور تمام مرحومین و زندہ کی طرف سے حصہ ڈال سکتے ہیں
‎مستحب قربانی میں جائز ہے کہ انسان خود اپنی طرف سے اور اپنے گهر والوں کی طرف سے ایک جانور کو قربان کرے اور اسی طرح قربانی میں کثیر تعداد کا حصہ ڈالنا جائز ہے وہ چاہیے کوئی بهی قربانی والا جانور ( اونٹ، گائے، بھینس، بکرا، بھیڑ،بکری، دنبہ) ہو
💠کسی بھی ايک جانور ميں سات يا سات سے كم افراد كے شريک كرنے كى كوئى قيد نہيں ہے بلكہ جتنے افراد چاہيں ان كى طرف سے ايک جانور ميں حصہ ڈالا جا سكتا ہے
 غلط فہمی 3⃣
‎قربانی کے جانور میں حصہ برابر ڈالنا چاہیے کم یا زیادہ نہ ہو
 جواب : مستحب قربانی میں شرکت کے لیے لوگوں کی رقم کا برابر ہونا ضروری نہيں ہے
‎مثلاً ایسا کیا جا سکتا ہے ایک بکرے یا کسی بھی جانور میں ایک آدمی 1000 ڈالتا ہے تو دوسرا 5000 ڈال سکتا ہے تو تیسرا 10,000 وغیرہ وغیرہ
 غلط فہمی 4⃣
‎جتنے حصے ڈالے گئے بس اتنے شخص کی طرف سے قربانی ہو گی اور مکمل قربانی نہیں مانی جاتی
 جواب: ایسا نہیں اگر آپ ایک حصہ بھی ڈالتے ہیں تو اس میں اپنے سب گھر والوں و مرحومین کی نیت کر لے تو بھی سب کی طرف سے قربانی مانی جائے گی
‎اللہ تعالٰی آپ کا خلوص دیکھنا چاہتا ہے
‎رسو اللہ ص ایک جانور ذبحہ کرتے وقت فرماتے تھے کہ یا اللہ یہ قربانی میری , میرے اہلبیت اور تمام امت کی طرف سے قبول فرما....
‎یعنی کوئی حد ہی نہیں ہے جتنی مرضی لوگوں کو ایک قربانی میں شامل کیا جاسکتا ہے
غلط فہمی 5⃣
‎دو دانت ہونا چاہیے
جواب: دو دانت والی کوئی شرط نہیں بس عمر کو دیکھنا ہوتا ہے 💢موضوع : قربانی (مستحب قربانی)💢
‎قربانی کے جانور 🐄🐐🐪میں معتبر ہے کہ وہ انعام ثلاثہ ہو (اونٹ، گائے،بهینس،بکرا اور بهیڑ،بکری،دنبہ )میں سے ہو
‎*عمر کتنی ہو*
‎احتیاط کی بنا پر اونٹ کے پانچ سال مکمل ہو جائیں(اس سے کم کا نہ ہو) اور چھٹے میں داخل ہو
‎گائے اور بھینس اور بکرا کے لیے ضروری ہے کہ دو سال مکمل ہو جائیں اس سے کم نہ ہو
‎بکری اور بھیڑ اور دنبہ کے سات ماہ مکمل ہو جائیں اس سے کم نہ ہو
غلط فہمی 6⃣
‎قربانی عید کی نماز پڑھ کر ہی کرنی چاہیے
جواب: ایسا نہیں مستحب قربانی میں عید الضحیٰ پڑھنے کی کوئی شرط نہیں
💠قربانی کا وقت طلوع آفتاب کے بعد شروع ہو جاتا ہے اور طلوع آفتاب کے بعد قربانی کا افضل وقت عید کے پہلے دن نماز عید پرهنے کی مقدار گزر جانے کے بعد ہے
غلط فہمی 7⃣
‎کپورے مکروہ ہے
جواب : کپورے یا فوطے (نر جانور کی اگلی شرمگاہ ) حرام ہے حتی کہ باقی فقہ میں بھی حرام ہے
 غلط فہمی 8⃣
‎جس کو قربانی کرنی ہیں وہ بال و ناخن نہیں کاٹ سکتا
جواب : ضرورى نہيں ہے كہ جس شخص کو قربانى كرنى ہے وہ اپنے بال اور ناخن نہ كاٹے ۔ جو شخص قربانى كرنا چاہتا ہے وہ شخص ناخن اور بال كاٹ سكتا ہے ۔ البتہ جو شخص حج تمتع كرنا چاہتا ہے اس كے ليے مستحب ہے كہ وہ اپنے بال چھوڑ دے اور منى ميں حلق كر كے كٹوائے ۔ نيز يہ عمل غير حاجيوں كے ليے نہيں ہے
( یہ مضمون آیت الله سیستانی، آیت الله خامنہ ای اور آیت الله مکارم شیرازی
کی توضیح المسائل اور سوالات و جوابات سے لیا گیا ہے )
‎اس کے علاوہ اور بھی غلط فہمیاں ہو گی لیکن ہم نے اہم اہم بیان کی ہیں
💠امید آپ سب اس سے استفادہ کریں گے اور وہ مومنین جو آجکل کی مہنگائی کے دور میں ان تمام شرائط کو دیکھتے ہوئے قربانی نہیں کر سکتے لیکن ضروری نہیں وہ بھی آپس میں کثیر تعداد میں حصہ ڈال کر اس ثواب میں شامل ہو سکے گے انشاء اللہ🌹
‎آخر میں ہم دعا گو ہیں کہ خداوندعالم ہمیں صحیح معنوں میں سیرت معصومین علیہم السلام پر چلتے ہوئے دین کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے. (امین)
اقتباس
والسلام
روبی

«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

Leave a Reply